اگرچہ خوش مزاجی ایک فطرتی بات ہے پھر بھی دوسری عادات کی طرح اس کی نشوونما کی جاسکتی ہے۔ یادرکھیے! زندگی بنائی بھی جاتی ہے اور بگاڑی بھی جاتی ہے۔ اس سے لطف حاصل کیا جائے یا رنج، اس کا انحصار خود اپنے ہی اوپر ہوتا ہے۔ زندگی کے ہمیشہ دو رخ ہوتے ہیں۔ ایک روشن دوسرا تاریک۔ اس انتخاب میں انسان اپنی قوت ارادی سے کام لے سکتا ہے۔ وہ اگر خوش مزاج رہنا چاہتا ہے تو وہ اس کی بھی عادت ڈال سکتا ہے اور اگر گریہ و زاری کرنا چاہتا ہے تو پھر اس کی بھی عادت ڈال سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ہم چاہیں تو اپنی قوت ارادی کی مدد سے ہر بات کے روشن پہلو پر نظرڈالنے کی عادت ڈال سکتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ تاریک پہلو کو ہی تلاش کرتے رہیں۔جس وقت مصیبت کے بادل چھائے ہوں تو ان کو ضرور محسوس کریں مگر دل میں امید کی کرن روشن رکھیں۔ یہ یقین رکھیں کہ کچھ عرصہ کے بعد یہ اندھیرا باقی نہ رہے گا۔ دل میں امید کی کرن جب تک روشن رہتی ہے اس سے ہر شے منور دکھائی دیتی ہے۔ اس سے آدمی کا ذہن بھی تاباں ہوجاتا ہے اور مسرت بھی محسوس ہوتی ہے اور اگر اس کے برعکس ہو تو پھر زندگی کی حرارت ختم ہوجاتی ہے۔ غنچوں کا چٹکنا بھی نظر نہیں آتا اور کائنات کی ساری نیرنگیاں بے کیف معلوم ہونے لگتی ہیں۔ خود زندگی بھی کھوکھلی اور بے جان ہوجاتی ہے۔خوش مزاجی سے زندگی کا لطف دوبالا ہوتا ہے۔ ایک ادیب سے کسی نے پوچھا کہ بتائیے حرص اور طمع سے کیسے نجات حاصل کی جائے تو اس نے جواب دیا کہ بس خوش مزاجی کو اپنا نصب العین بنالو۔ اسی کی ابتداء سمجھو اور اسی کی انتہا۔ بات نہایت معقول ہے کیونکہ اچھائی اور نیکی کی نشوونما کیلئے اس سے زیادہ زرخیز زمین اور کوئی نہیں ہوتی۔خوش مزاجی سے دل میں امنگ برقرار رہتی ہے اور نفس کی لچک قائم رہتی ہے۔ہمدردی کی یہ رفیق ہے‘ بچے کی یہ محبوب اور حکمت و دانائی کی یہ ماں ہے۔ علاوہ ازیں یہ چیز سمجھداری کیلئے ایک بہترین مقوی غذا بھی ہے۔ ایک مشہور حکیم نے اپنے مریض بتایا تھا کہ دل کیلئے سب سے بہترین علاج خوش مزاجی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں